18 سال بعد جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ سیریز جیتنے پر انضمام الحق کی پاکستان کرکٹ ٹیم کو مبارکباد
- محمد رضوان اور حسن علی نے شاندار کھیل پیش کیا، قومی کرکٹ ٹیم کے لوئر آرڈر کی عمدہ بیٹنگ ہی دونوں ٹیموں میں فرق ثابت ہوئی، سابق کپتان انضمام الحق
لاہور، 9 فروری 2021ء:
پاکستان کرکٹ ٹیم جنوبی افریقہ کو ہوم سیریز میں شکست دے کر عالمی ٹیسٹ رینکنگ میں پانچویں نمبر پر پہنچ گئی ہے. نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلے گئے سیریز کے پہلے میچ میں 7 وکٹوں سے کامیابی حاصل کرنے والی پاکستان کرکٹ ٹیم نے پنڈی ٹیسٹ میں جنوبی افریقہ کو 95 رنز سے ہرایا.
اس موقع پر قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان انضمام الحق نے 18 سال بعد جنوبی افریقہ کو ٹیسٹ سیریز میں شکست دینے پر پاکستان کرکٹ ٹیم کو مبارکباد پیش کی ہے. انہوں نے کہا کہ نوجوان ٹیم نے ہوم گراؤنڈ میں اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کیا.
انضمام الحق نے مزید کہا کہ یہ کامیابی ٹیم ورک کا نتیجہ ہے، پاکستان نے تینوں شعبوں میں بہترین کھیل کا مظاہرہ کیا، فیلڈنگ میں عمدہ کیچز، فواد عالم اور محمد رضوان کی سنچریوں اور پھر پہلے ٹیسٹ میچ میں اسپنرز کے بعد دوسرے ٹیسٹ میچ میں حسن علی اور شاہین شاہ آفریدی کی شاندار باؤلنگ نے پاکستان کو فتح سے ہمکنار کیا.
سابق کپتان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے لوئر آرڈر کا متواتر رنز بنانا اس ٹیسٹ سیریز میں دونوں ٹیموں کے درمیان فرق ثابت ہوا. انہوں نے کہا کہ فہیم اشرف، حسن علی، یاسر شاہ، نعمان علی اور شاہین شاہ آفریدی نے بیٹنگ میں شاندار فائیٹ کی.
لیجنڈری کرکٹر نے کہا کہ محمد رضوان کی کارکردگی میں دن بدن نکھار آرہا ہے، بطور بیٹسمین وہ جس طرح لوئر آرڈر کے ساتھ مل کر اسکور بورڈ چلا رہے ہیں وہ قابل دید ہے، آسٹریلیا، انگلینڈ اور نیوزی لینڈ میں متواتر اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے محمد رضوان کی جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز میں بھی کارکردگی نمایاں رہی.
انضمام الحق نے کہا کہ فرسٹ کلاس کرکٹ کی ایک خاص اہمیت ہے اور کسی بھی کھلاڑی کو تراشنے میں اس کا کردار بہت اہم ہے، حسن علی اس کی تازہ ترین مثال ہیں کہ جس طرح انہوں نے فرسٹ کلاس کرکٹ کھیل کر اپنی فارم، فٹنس اور ردھم کو واپس حاصل کیا. انہوں نے کہا کہ حسن علی نے دوسرے ٹیسٹ میچ میں عمدہ باؤلنگ کی، شاہین شاہ آفریدی نے بھی دوسری اننگز میں ان کا بہت ساتھ دیا.
سابق کپتان نے کہا کہ وہ آخر میں ٹیم منیجمنٹ کی تعریف کرنا چاہتے ہیں، مصباح الحق، وقار یونس اور یونس خان کے لیے یہ سیریز بہت اہم تھی مگر ان تینوں تجربہ کار کرکٹرز نے تحمل کا مظاہرہ کیا اور کھلاڑیوں کو بہترین اسپورٹ فراہم کی، جس کے نتیجے میں فتح پاکستان کے نام رہی.